Skip to main content

ووٹ

 ووٹ ایک ایسا جانور ہے جس کی عمر پانچ سال ہو جاۓ تو وہ قربانی کے قابل ہو جاتا ہے۔لیکن اس کی قربانی ہم خود نہیں دے سکتے۔کیونکہ اس کی قربانی چڑہاوے کی صورت میں قبول ہوتی ہے اور اس درگاہ کی قربانگاہ تک جانے کی اجازت قربانی کا جانور پالنے والے کو نہیں ہوتی۔لہذہ قصابوں اور دلالوں کے ذریعے قربانی کا جانور انسانوں کی منڈی سے بہت اچھی قیمت دینے کی امید دلا کر ادھار خریدا جاتا ہے۔ہم ادھار دینا نہیں چاہتے لیکن  جو دلال اپنے دلالی کے فن میں ماہر ہوتا ہے وہ ہمارا جانور لے جا کر اس بدمزہب قصائ کو دیتا ہے  جو ہماری نیت کے برعکس کسی غیر مزہبی چبوترے پر اس کو غیر مزہبی طریقے سے قربان کر دیتا ہے۔چار سال تک وہ دلال اور قصاب ہمیں نظر نہیں آتے۔پانچویں سال ہمیں اپنے جانور کی قیمت کی پہلی قسط ہمیں وصول ہو جاتی ہے اور پانچ سال بھی مکمل ہو جاتے ہیں۔پھر ووٹ جیسے جانوروں کی منڈی انسان لگاتے ہیں پھر وہی دلال اور قصاب اس منڈی کا رخ کرتے ہیں ہم تھوڑا ناک منہ چڑھاتے ہیں لیکن وہ چونکہ دلالی اور ذبح کرنے کے فن سے ماہر ہوتے ہیں اور ہمیں کہتے ہیں کہ پچھلی قربانی کا گوشت کتے کھا گۓ تھے اس لۓ قربانی کی بوٹیاں اور پیسے نہیں بھیج سکے لیکن اس دفع ہم آپ کو زیادہ قیمت دیں گے اور کھانا کھلا کر پھر ہم سے وہ جانور لے جاتے ہیں۔اور ہم پھر پانچ سال تک رونا رونے اور نۓ جانور کی پرورش کرنے اور اس پر امید میں گزار دیتے ہیں۔مجھے سمجھ نہیں آتی ہمیں کیا ہو گیا ہے جو قوم اپنا ووٹ اپنی مرضی سے استعمال نہی کر سکتی وہ جغرافیائ لحاظ سے آزاد تو ہو سکتی ہے لیکن ذہن سے آزاد نہیں ہو سکتی۔تماشہ کرنے والے ہر دفع نۓ سے نیا تماشہ دکھا کر ہم سے ووٹ بٹور کر لے جاتے ہیں اور ہم اگلے تماشے کے انتظار میں کھڑے نظر آتے ہیں

                  تحریر ۔اصغر علی

Comments

Popular posts from this blog

Sound and word

 Sound is a word to be heard and a noise to be heard is a wonderful thing because its presence is proof of being alive. Otherwise even stones are silent. Then the soil which provides sustenance to all is considered lifeless. It sustains the life of animals by giving them food. Considering the soil, the behavior and attitude towards us is very good. She loves her mother even more. She also gives food and hides it in her lap after death. But because of the lack of words and sound it is called lifeless ie dead. You may be thinking that moving is a sign of life..but I would say that even the wind moves but it is lifeless. Take itBut lifeless. Plants breathe and take food, but they are treated like dead bodies. Animals are considered to be fully alive because of their speech. They understand and express the same attitude of love and anger, but never join us in our gatherings, celebrations, occasions of sorrow and joy. Do you know why Because they have soul and voice and behavior but no ...

جہیز کی شروعات

جہیز کا لفظی مطلب تو جو ہو گا وہی ریے گا۔لیکن ہمارے ہاں اس کا مطلب صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے بیٹیوں کی شادی پر دیا جانے والا سازوسامان۔ہندو اس کا مطلب ایسا سمجھ لیں تو کوئ مزائقہ نہیں ہے کیونکہ وہ بیٹیوں کو وراثتی حصہ دینا نہیں چاہتے اور اس کے بدلےکچھ چیزیں دے کر جان چھڑائ کرتے ہیں۔ جیسے نماز اور اسی طرح دوسرے احکامات کا حکم ہمیں اللہ نے دیا ہے اسی طرح وراثت میں بیٹی کا حصہ بھی اللہ نے مقرر کیا ہے۔ ہم  میں سے کسی ایک نے اس سے بچنے کے لۓ بیٹی کو کچھ چیزیں دے کر اور ساری عمر دینے کا وعدہ کر کے زمین یا دوسری جائداد کے بیان بیٹے کے حق میں دلوا لۓ۔جہیز کی اصل کہانی یہی سے شروع ہوتی ہے ۔یہ نافرمانی بالکل اسی قوم کی طرح اللہ سے چالاکی ہے ۔جن کو ہفتے والے دن مچھلی پکڑنے سے روکا گیا۔ چہیز دے کر وراثت  دینے سے بھاگنے کا دھوکا ہم صرف اللہ کو نہی دے رہے بلکہ ان تمام غریب لوگوں کو بھی دے رہے ہیں جن کے پاس وراثت نام کی کوئ چیز نہی۔لیکن ان کو پھر بھی جہیز دینا پڑتا ہے۔مجھے سمجھ نہی آتی کوئ ہے جو سمجھا دے۔ اصغر علی

ماں

صرف اک واری تے میرے لئ توں اٹھ نی ماں   ہسدا وسدا تیرااجژیا چمن وکھاواں نی ماں کرلا کےتینوں انج میں دکھ سناواں نی ماں جیویں توں ایں اپنے بچژے دا  رب نی ماں  سکھ دیی اپنی چھاں سی سایہ تیرا نی ماں بن سایہ ہن دھپ اچ بہہ کے  سڑ گیا نی ماں   دوا سی ڈاڈھے درد دی اک جملہ تیرا نی ماں ترس گیا میں سنن لئ اک حرف تیرا نی ماں صرف اک واری تے پچھے پھیرا پا نی ماں میری پتھرائیاں اکھیں سرما پا نی ماں اوکھے پینڈے تے لمیاں راہواں ٹر پیندا ساں نی ماں ہن تے گھر وچ اپنے کولوں وی ڈر لگدا اے نی ماں  پکھا رہ کے مر نہ جاواں دھمکی آ نی ما ں     ہن نہ جاویں سرہانے روٹی رکھ کے نی ماں آکھن والی ماں نہ ہووے رب وی نئں سندا نی ماں ربا میرے بچے تیرے حوالے دوبارہ کہہ جا نی  ماں