Skip to main content

Sound and word

 Sound is a word to be heard and a noise to be heard is a wonderful thing because its presence is proof of being alive. Otherwise even stones are silent. Then the soil which provides sustenance to all is considered lifeless. It sustains the life of animals by giving them food. Considering the soil, the behavior and attitude towards us is very good. She loves her mother even more. She also gives food and hides it in her lap after death. But because of the lack of words and sound it is called lifeless ie dead. You may be thinking that moving is a sign of life..but I would say that even the wind moves but it is lifeless. Take itBut lifeless. Plants breathe and take food, but they are treated like dead bodies. Animals are considered to be fully alive because of their speech. They understand and express the same attitude of love and anger, but never join us in our gatherings, celebrations, occasions of sorrow and joy. Do you know why Because they have soul and voice and behavior but no words.

 (Must think) 

Written by

 Asghar Ali

Comments

Popular posts from this blog

New year 2024

Well, 2023 is almost over and 2024 is right around the corner. I don't know about you but this past year has flown by! It'll be nice to ring in a new year and welcome in all the possibilities and opportunities that 2024 may bring. I always find the start of a new year to be a time for reflection on the year past but also a time to set intentions and goals for the coming months ahead. Whether your plans for 2024 involve travel, career changes, spending more time with family and friends, learning something new, or just taking some time to relax - I hope the new year treats you well. Here's to new beginnings and making the most of every new day. 2024, here we come!

جہیز کی شروعات

جہیز کا لفظی مطلب تو جو ہو گا وہی ریے گا۔لیکن ہمارے ہاں اس کا مطلب صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے بیٹیوں کی شادی پر دیا جانے والا سازوسامان۔ہندو اس کا مطلب ایسا سمجھ لیں تو کوئ مزائقہ نہیں ہے کیونکہ وہ بیٹیوں کو وراثتی حصہ دینا نہیں چاہتے اور اس کے بدلےکچھ چیزیں دے کر جان چھڑائ کرتے ہیں۔ جیسے نماز اور اسی طرح دوسرے احکامات کا حکم ہمیں اللہ نے دیا ہے اسی طرح وراثت میں بیٹی کا حصہ بھی اللہ نے مقرر کیا ہے۔ ہم  میں سے کسی ایک نے اس سے بچنے کے لۓ بیٹی کو کچھ چیزیں دے کر اور ساری عمر دینے کا وعدہ کر کے زمین یا دوسری جائداد کے بیان بیٹے کے حق میں دلوا لۓ۔جہیز کی اصل کہانی یہی سے شروع ہوتی ہے ۔یہ نافرمانی بالکل اسی قوم کی طرح اللہ سے چالاکی ہے ۔جن کو ہفتے والے دن مچھلی پکڑنے سے روکا گیا۔ چہیز دے کر وراثت  دینے سے بھاگنے کا دھوکا ہم صرف اللہ کو نہی دے رہے بلکہ ان تمام غریب لوگوں کو بھی دے رہے ہیں جن کے پاس وراثت نام کی کوئ چیز نہی۔لیکن ان کو پھر بھی جہیز دینا پڑتا ہے۔مجھے سمجھ نہی آتی کوئ ہے جو سمجھا دے۔ اصغر علی

لفظ اور آواز

 آواز کہنے کو تو ایک لفظ ہے اور سننے کو ایک شورلیکن ہے بڑے کمال کی چیزکیونکہ اس کی موجودگی زندہ ہونے کا ثبوت ہے  ورنہ پتھر بھی تو بے آواز ہیں نہ کسی کی سنتے ہیں اور نہ کسی کو کچھ سناتے ہیں۔ تبھی تو بے جان سمجھے جاتے ہیں وہ مٹی جو سب کا رزق پیدا کرتی ہے۔جانداروں کو خوراک دے کر ان کی زندگی کو قائم رکھتی ہے۔ غور کیا جاۓ تو مٹی کا سلوک اور رویہ ہمارے ساتھ بہت اچھا ہے۔ ماں سے بھی زیادہ محبت کرتی ہے۔ کھانا بھی دیتی ہے اور مرنے کے بعد اپنی گود میں بھی چھپا لیتی۔ لیکن الفاظ اور آواز نہ ہونے کی وجہ سے بے جان یعنی مردہ کہلاتی ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ حرکت کرنا تو زندگی کی علامت ہے۔۔مگر میں کہوں گا ہوا بھی تو حرکت کرتی ہے لیکن بے جان ہے۔پودے سانس اور خوراک لیتے ہیں،لیکن ان کے ساتھ مردہ اجسام کی کی طرح ہی برتاؤ کیا جاتا ہے۔حیوانات کو بولنے کی وجہ سے پوری طرح جاندار سمجھا جاتا ہے۔ وہ پیار اور غصیلے رویے کو سمجھتے بھی ہیں اور اسی طرح کے رویے کا اظہار بھی کرتے ہیں،لیکن کبھی بھی ہماری محفلوں،تقریبات،غمی اور خوشی کے موقعوں پر ہمارے ساتھ شامل نہی ہوتے۔ جانتے ہیں کیوں ؟ کیونکہ ان کے پاس جان اور آ...