Skip to main content

لفظ اور آواز

 آواز کہنے کو تو ایک لفظ ہے اور سننے کو ایک شورلیکن ہے بڑے کمال کی چیزکیونکہ اس کی موجودگی زندہ ہونے کا ثبوت ہے ورنہ پتھر بھی تو بے آواز ہیں نہ کسی کی سنتے ہیں اور نہ کسی کو کچھ سناتے ہیں۔ تبھی تو بے جان سمجھے جاتے ہیں وہ مٹی جو سب کا رزق پیدا کرتی ہے۔جانداروں کو خوراک دے کر ان کی زندگی کو قائم رکھتی ہے۔ غور کیا جاۓ تو مٹی کا سلوک اور رویہ ہمارے ساتھ بہت اچھا ہے۔ ماں سے بھی زیادہ محبت کرتی ہے۔ کھانا بھی دیتی ہے اور مرنے کے بعد اپنی گود میں بھی چھپا لیتی۔ لیکن الفاظ اور آواز نہ ہونے کی وجہ سے بے جان یعنی مردہ کہلاتی ہے۔آپ سوچ رہے ہوں گے کہ حرکت کرنا تو زندگی کی علامت ہے۔۔مگر میں کہوں گا ہوا بھی تو حرکت کرتی ہے لیکن بے جان ہے۔پودے سانس اور خوراک لیتے ہیں،لیکن ان کے ساتھ مردہ اجسام کی کی طرح ہی برتاؤ کیا جاتا ہے۔حیوانات کو بولنے کی وجہ سے پوری طرح جاندار سمجھا جاتا ہے۔ وہ پیار اور غصیلے رویے کو سمجھتے بھی ہیں اور اسی طرح کے رویے کا اظہار بھی کرتے ہیں،لیکن کبھی بھی ہماری محفلوں،تقریبات،غمی اور خوشی کے موقعوں پر ہمارے ساتھ شامل نہی ہوتے۔

جانتے ہیں کیوں ؟

کیونکہ ان کے پاس جان اور آواز اور رویے تو ہیں مگر الفاظ نہیں ہیں۔

       ( سوچۓ گا ضرور)

تحریر از

اصغر علی


Comments

Unknown said…
جی بلکل برحق بات ہے الفاظ ہی تو ہیں جو اگر پیار محبت اور مٹھاس سے بولے جایں تو زندگی میں چار چاند کا اضافہ ممکن ہے اور الفاظ ہی زندگی کی رونق کو برباد کرنے میں ریڑھ کی کا کام سر انجام دیتے ہیں ۔۔۔۔۔
Unknown said…
جی بلکل برحق بات ہے الفاظ ہی تو ہیں جو اگر پیار محبت اور مٹھاس سے بولے جایں تو زندگی میں چار چاند کا اضافہ ممکن ہے اور الفاظ ہی زندگی کی رونق کو برباد کرنے میں ریڑھ کی کا کام سر انجام دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

Popular posts from this blog

ماں

صرف اک واری تے میرے لئ توں اٹھ نی ماں   ہسدا وسدا تیرااجژیا چمن وکھاواں نی ماں کرلا کےتینوں انج میں دکھ سناواں نی ماں جیویں توں ایں اپنے بچژے دا  رب نی ماں  سکھ دیی اپنی چھاں سی سایہ تیرا نی ماں بن سایہ ہن دھپ اچ بہہ کے  سڑ گیا نی ماں   دوا سی ڈاڈھے درد دی اک جملہ تیرا نی ماں ترس گیا میں سنن لئ اک حرف تیرا نی ماں صرف اک واری تے پچھے پھیرا پا نی ماں میری پتھرائیاں اکھیں سرما پا نی ماں اوکھے پینڈے تے لمیاں راہواں ٹر پیندا ساں نی ماں ہن تے گھر وچ اپنے کولوں وی ڈر لگدا اے نی ماں  پکھا رہ کے مر نہ جاواں دھمکی آ نی ما ں     ہن نہ جاویں سرہانے روٹی رکھ کے نی ماں آکھن والی ماں نہ ہووے رب وی نئں سندا نی ماں ربا میرے بچے تیرے حوالے دوبارہ کہہ جا نی  ماں

Children are a mission

  Children are a great blessing of Allah. But with this, it is also a great responsibility placed on the parents. Unfortunately, most of the parents today are unaware of this fact. As a result, they are causing both God and society to be bad people. Generally, for people, their children are only the subject of love. They are ready to say yes to their needs. Pampering the children, taking care of them, piling clothes and toys for the children, fulfilling their every legitimate and illegitimate desire becomes the purpose of their life. For such parents, their children are a toy in the beginning, but gradually they themselves become a toy in the hands of their children. The children play the jingle of desire and the parents dance on this jingle like a monkey. Such parents often neglect their responsibilities in terms of education and training. According to such people, the only responsibility towards their children is to enroll them in an English medium school. They are not familiar with